Posts

Showing posts from December, 2018
Image
چائے کیوں پیتی ہوں؟؟ ہم دونوں چائے کے دیوانے تھے ۔ اسے ٹھنڈی چائے پسند تھی اور مجھے گرم ۔ وہ اکثر کہتا تھا کہ تم ہمیشہ گرم چائے پیتی ہو۔ ایک دن میں تماری یہ عادت بدل دوں گا ۔ میں ہنس کر اسے چھیڑتی جسے شدت کی محبت ہو گی وہی اپنی عادت بدلے گا تمیں مجھ سے محبت ہوئی تو *تم گرم چائے پینے لگو گے۔۔ اور اگر مجھے تم سے محبت ہوئ تو میں جب تک جیوں گی چائے ٹھنڈی کر کے پیوں گی ۔۔ وہ مسکراتا رہتا اثبات میں سر ہلاتا رہتا ۔۔۔ پھر اچانک یوں ہوا کہ محبت کی منزل ٹھکرا کر اس نے راستہ بدل لیا ۔۔ پہلے وہ بے وفا ہوا ۔۔۔ پھر ہمیشہ کےلیے جدا ہوا ۔۔ اسکے بعد میری عادتیں بدل گئ۔۔۔ اب میں اپنی زندگی نہیں جیتی۔۔ بس اسکے یاد کے لحموں میں جی رہی ہوں ۔۔ برسوں سے گرم چائے ٹھنڈی کر کے پی رہی ہوں اج مدت بعد اچانک وہ بے وفا ۔۔ وہ وعدہ شکن نظر آ گیا ۔ وہ ایک منظر دیکھ کر یکطرفہ محبت کے بھنور میں ڈوبے میرے دل کو جیسے کنارا نظر آ گیا ۔۔۔ وہ بظاہر تو کسی اور کے سنگ ہنستے مسکراتے جی رہے تھے لیکن اصل میں وہ میری زندگی جی رہے تھے ۔۔۔ بے خیالی میں ۔۔۔ لیکن بھاپ اڑاتی گرم چائے پی رہے تھے ۔۔
   اوووۓ ، ميرا بستہ دے ۔ بستہ ادھر رکھ اوووۓ ميری چابی دے ، ميں تجھے چابی بنا دوں گا۔۔ آج کل ايک بچے کی دو ويڈيوز بہت وائرل ہو رہی ہيں جن ميں ايک 3 سال کا بچہ اپنی ٹيچر يا کسی بڑے سے اس انداز ميں بات کر رہا ہے۔ کيا اس طرح سے اس بچے کو پروموٹ کر کے بدتہذيبی کو فروغ نہيں ديا جا رہا ہے ؟ کيا کل دوسرے بچے اس بات کی نقل نہيں کريں گے کيونکہ يہ سٹائل تو مشہور ہو رہا ہے نا ؟ کيا جس بات پر آج آپ کھلے دل سے ہنس رہے ہيں داد دے رہے ہيں وہ صحيح ہے؟ جس بچے کو ہر مارننگ شو ميں بلايا جا رہا ہے اس سے بار بار وہی کروايا جا رہا ہے جو پہلے کبھی بدتہذيبی سمجھی جاتی تھی ، صحيح ہے؟ آج ہمارے نزديک يہ فن ہے ۔ بچے کا معصوم انداز بہت اچھا لگ رہا ہے ۔ ليکن کل ہم ہی کہيں گے کہ بچے بدتہذيب ہو گۓ ہيں تب ہمارے پاس اس کا نہ کوئی جواز موجود ہو گا نہ بہانہ ۔ اسی طرح پچھلے دنوں ايک اور ويڈيو آئی تھی جس ميں 7، 8 سالہ بچی ماں کو پٹر پٹر جواب دے رہی ہے ۔ ہزاروں لائکس اور شيئرز لے گئی ۔ ليکن کيا آپ عام زندگی ميں اپنے بچوں کو ايسا انداز اختيار کرنے پر شاباش ديں گے اور سب کو خوشی سے بتاتے پھريں گے کہ ہماری بچ...

آج کی بات ہمیشہ کے لئے...

Image
آج کی بات ہمیشہ کے لئے... بند دکان میں کہیں سے گهومتا پهرتا ایک سانپ گهس آیا. یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تهی۔اس کا جسم وہاں پڑی ایک آری سے ٹکرا کر بہت معمولی سا زخمی ہو گیا. گهبراہٹ میں سانپ نے پلٹ کر آری پر پوری قوت سے ڈنگ مارا. سانپ کے منہ سے خون بہنا شروع ہو گیا. اگلی بار سانپ نے اپنی سوچ کے مطابق آری کے گرد لپٹ کر، اسے جکڑ کر اور دم گهونٹ کر مارنے کی پوری کوشش کر ڈالی. دوسرے دن جب دکاندار نے ورکشاپ کهولی تو ایک سانپ کو آری کے گرد لپٹے مردہ پایا جو کسی اور وجہ سے نہیں محض اپنی طیش اور غصے کی بهینٹ چڑھ گیا تها. بعض اوقات غصے میں ہم دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر وقت گزرنے کے بعد ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اپنے آپ کا زیادہ نقصان کیا ہے. اچهی زندگی کیلئے بعض اوقات ہمیں کچھ چیزوں کو کچھ لوگوں کو کچھ حوادث کو کچھ کاموں کو کچھ باتوں کو نظر انداز کرنا چاہیئے. اپنے آپ کو ذہانت کے ساتھ نظر انداز کرنے کا عادی بنائیے، ضروری نہیں کہ ہم ہر عمل کا ایک رد عمل دکهائیں. ہمارے کچھ رد عمل ہمیں محض نقصان ہی نہیں دیں گے بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہماری جان ب...

جمیلہ کی ناقابل یقین اور سچی کہانی

Image
  جمیلہ کی ناقابل یقین اور سچی کہانی وہ دونوں کلاس فیلو تھے‘ لڑکی پوری یونیورسٹی میں خوبصورت تھی اور لڑکا تمام لڑکوں میں وجیہہ‘ دونوں ایک دوسرے سے ٹکراتے رہے اور آخر میں دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے‘ معاملہ رومیو جولیٹ جیسا تھا‘ دونوں کے خاندان ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے‘ شادی مشکل تھی‘ دونوں باعزت گھرانوں کے سعادت مند بچے تھے‘ یہ بھاگ کر شادی کیلئے تیار نہیں تھے اور خاندان اپنے اپنے شملے نیچےنہیں لا رہے تھے لہٰذا معاملہ پھنس گیا‘ لڑکے اور لڑکی نے پوری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘ یہ دونوں اپنے اپنے گھر میں رہتے رہے‘ پانچ سال دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہ ہوا‘ والدین شادی کی کوشش کرتے مگر یہ انکار کرتے رہے یہاں تک کہ لڑکی کے والدین ہار مان گئے‘ لڑکی نے لڑکے کو فون کیا‘ لڑکے نے فون اٹھایا‘ لڑکی کی صرف ہیلو سنی اور کہا ”مجھے بتاؤ‘ میں نے بارات لے کر کب آنا ہے“ دونوں کے والدین ملے‘ شادی ہوئی اور دونوں نے اپنا گھر آباد کر لیا‘ لڑکے نے کاروبار شروع کیا‘ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور وہ   ..خوش حال ہو گئے‘ یہ شادی بیس سال چلی‘ اس دوران تین بچے ہو گ...
Image
خط سلام عرض ہے جنابِ من !  میں جھوٹ بولتا نہیں مگر، میں ٹھیک ہوں میں خیریت سے ہوں  اب آپ کی بھی خیریت کی خبر ملے تو جان پاؤں آپ ٹھیک ہیں، مزے میں ہیں ،  یہ جانتے ہوئے کہ خیریت کا خط کبھی نہیں لکھیں گے آپ ! اور جانتے ہوئے کہ آپ خیریت سے ہیں، مزے میں ہیں مگر میں پھر بھی منتظر ہوں اور منتظر رہوں گا جانے کب تلک! میں جھوٹ بولتا نہیں مگر، میں مضطرب نہیں، میں غم زدہ نہیں ، یہ بے کلی مجھے ستا نہیں رہا یہ بے بسی بھی میرے پاس آ نہیں رہی طبیعت اب بڑی ہی پر سکون ہے،  رگوں میں خون کی جگہ قرار دوڑتا ہے اب مجھے تو کوئی رات یاد ہی نہیں وہ یاد ہے ناں آپ کو کہ جب اداس ہو کے میرا نام کتنی بار لے کے مجھ سے آپ پوچھتی تھی کیا کرو گے میرے بن؟ اگر تمہیں ملوں نہیں؟  اگر تمہیں دِکھوں نہیں؟ تو دل کی بات کس کے پاس جا کے تم سناؤ گے؟  مر ے طرح سے کون نام لے گا اس طرح ؟ مجھے جو دل کی ساری باتیں یاد تھیں حرف حرف میں جھوٹ بولتا نہیں مگر مجھے تو اب وہ دل کی کوئی بات یاد ہی نہیں! جنابِ من! عزیزِ جاں! پاس کی گلی میں ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے ، ن...

اک اور ادھورا انسان اور اس کی آہ ، اور دوسری طرف ان کے زخموں پر مرحم کی جگہ نمک لگانا

Image
اک اور ظلم ، اک اور ادھورا انسان اور اس کی آہ ، اور دوسری طرف ان کے زخموں پر مرحم کی جگہ نمک لگانا بس اپنی خوش کے لیے ، کیا آپ کی خوشی، خوشی اور دوسروں کی کیا ...؟؟؟بس بھی کرو لڑکیوں اور کتنوں كی لائف برباد کرو گے .تم لوگوں کو آخر ملتا ہی کیا ہے- بس تھوڑی سی لذت، تھوڑا سکون, لیکن کبھی سوچا بھی ہے کہ اس شخص پر کیا بیت رہی ہوگی - خدارا ذرا سوچییں کل آپ کے بھی بچےہونگے، ایسانہ کہ آپنے جو بویا ہو وہ کل آپ کے بچے کاٹنے لگے.تب ان پر کیا بیتے گی، زرا سوچییں گاپلیز .

مزاحیہ کہانی

ایک لڑکا شہر میں پڑھ  ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺩﯾﮩﺎﺕ ﮔﯿﺎ ﺗﻮﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﭘﺘﺮ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﮨﮯ؟ ﻟﮍﮐﺎ : ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻟﮑﮭﻨﮯﺳﮯ " ﻟﻮﺟﮑﺲ" ﮐﻠﯿﺮ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ . ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﯾﮧ " ﻟﻮﺟﮑﺲ" ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ؟ ﻟﮍﮐﺎ " : ﻟﻮﺟﮑﺲ" ﻣﻨﻄﻖ ﮐﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﯾﮧ ﻣﻨﻄﻖ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ؟ ﻟﮍﮐﺎ : ﻣﻴﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺁﭖ ﮐﻮ۔۔۔۔ ﻟﮍﮐﺎ : ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﺁّﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﺎ ﮨﮯ؟ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﮨﺎﮞ ﮨﮯ ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺑﮍﺍ ﮨﻮﮔﺎ؟ (ﺟﺲ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﮐﺘﺎ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ) ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﮨﺎﮞ ﮔﮭﺮ ﺗﻮﺑﮍﺍ ﮨﮯ .. ﻟﮍﮐﺎ : ﭘﮭﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﻧﻮﮐﺮ ﭼﺎﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﺎ ﻓﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ؟؟ ( ﺑﮍﮮﮔﮭﺮﮐﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺑﮭﺎﻝ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ) ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﮨﺎﮞ ﺟﯽ ﻧﻮﮐﺮﺑﮭﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﮨﯿﮟ .. ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﺳﮑﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﺧﺎﺻﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ؟؟؟ (ﻧﻮﮐﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ) ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﮨﺎﮞ ﺟﯽ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﺧﺎﺻﯽ ﮨﮯ .. ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﻗﺒﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺋﯿﮟ۔ ﺍﺳﮑﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯽ۔۔۔۔۔! ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ : ﺑﺲ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻟﮑﮭﻨﮯﺳﮯ "ﻟﻮﺟﮑﺲ"...

امی کا قیمتی جواب

Image
 ‎ اک رات بہت دیر تک مجھے نیند نہ آئی تو ماں نے دیکھا میں جاگ رہا ہوں تو جاگنے کی وجہ پوچھی۔ میں نے کہا ماں لوگ دل کیوں توڑ دیتے ہیں۔ ماں نے بہت خوبصورت جواب دیا۔ کہنے لگیں بیٹا دل خدا کا گھر ہوا کرتا ہے جب اس میں ہم کسی کرایہ دار کو بسا لیتے ہیں تو وہ اسے اپنی ذاتی رہائش گاہ کبھی نہیں سمجھتا یہ اس دل کے ساتھ بلکل وہی حال کرتا ہے جس طرح کرایہ دار کرائے کے مکان میں رہتے ہوئے کرتا ہے۔ کوئی چیز ٹوٹ جائے تو وہ اُسے ٹوٹی ہوئی ہی رہنے دیتا ہے یہ سوچ کر کہ میری ذاتی جگہ تھوڑی ہے اور ایسا کرتے کرتے اک دن وہ مکان بوسیدہ ہوجاتا ہے تو دوبارہ مالک مکان اُس مکان کی مرمت کرتا ہے۔ بلکل اسی طرح دل میں بھی اصل مالک کو بساؤ تو وہ دل کا خیال رکھتا ہے اگر اس میں رہنے والے کرایہ دار ہوں گے تو وہ کبھی بھی اس کی وہ دیکھ بھال نہیں کریں گے جو اک مالک کر سکتا ہے۔ یہ محبتیں دنیاوی ہیں انسان ان محبتوں کو پانے کیلئے اپنا سب کچھ داو پر لگا دیتا ہے مگر حاصل کچھ بھی نہیں ہوا کرتا۔ محبت کرنی ہے تو اپنے رب سے کروں جو کبھی بھی تمھیں رسوا نہیں ہونے دے گا۔

خواتین کی قدر کیجئے

Image
 #خواتین__کی__قدر__کیجئے،  عورت کو حمل قرار پاتے ھی اس کی نفسیات میں نہایت اھم اور عجیب قسم کی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ھے ، لوگ بس قے کو ھی انجوائے کرتے ھیں جبکہ اس کے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے معاملات گڑبڑ ھو جاتے ھیں ، اس کی پسندیدہ ڈشیں اب ناپسندیدہ ھو جاتی ھیں ، ان کی خوشبو سے ھی اسے الٹیاں شروع ھو جاتی ھیں گویا عورت کو سگنل دے دیا گیا کہ اب اس کی قربانیوں کا سلسلہ شروع ھو گیا ھے ، اسے اس نئ زندگی کے لئے اپنا وہ سب کچھ قربان کرنا پڑے گا جو کل تک اس کے لئے بڑا اھم تھا ،، اسی کے ساتھ اس کے رویئے میں بھی تبدیلی رونما ھوتی ھے ، اور وہ ڈیپریشن کی مریضہ بن جاتی ھے ، ھر ایک کے گلے پڑتی ھے ، چھوٹی بات اس کو بڑی اور ناقابلِ برداشت لگتی ھے ،اکثر اس کا موڈ آف رھتا ھے ،، یہ تبدیلیاں ھر ماں میں ھوتی ھیں یہانتک کہ مرغی بھی اس کیفیت میں بے مروت شیر بن جاتی ھے جو اپنے ڈربے کے پاس پھٹکنے والی ھر چیز پر حملہ آور ھوتی ھے ، اس کا موڈ بھی آف ھو جاتا ھے اور کئ کئ دن کھانے کو جی نہیں چاھتا ،، جس کے باھر زندگی نشوونما پا رھی ھے اگر اس کا حال یہ ھے تو جس کے اندر زندگی جنم لے رھی ھے اس کی ک...

ماؤں نے سلطان نورالدین پیدا کرنا چھوڑ دیے

Image
یہ چھٹی یا ساتویں جماعت کا کمرہ تھا اور میں کسی اور ٹیچر کی جگہ کلاس لینے چلا گیا۔ تھکن کے باوجود کامیابی کے موضوع پر طلبا کو لیکچر دیا اور پھر ہر ایک سے سوال کیا ہاں جی تم نے کیا بننا ہے ہاں جی آپ کیا بنو گے ہاں جی آپ کاکیا ارادہ ہے کیا منزل ہے ۔ سب طلبا کے ملتے جلتے جواب ۔ ڈاکٹر انجینیر پولیس فوجی بزنس مین ۔ لیکن ایسے لیکچر کے بعد یہ میرا روٹین کا سوال تھا اور بچوں کے روٹین کے جواب ۔جن کو سننا کانوں کو بھلا اور دل کو خوشگوار لگتا تھا ۔ لیکن ایک جواب آج بھی دوبارہ سننے کو نا ملا کان تو اس کو سننے کے متلاشی تھے ہی مگر روح بھی بے چین تھی ۔ عینک لگاۓ بیٹھا خاموش گم سم بچہ جس کو میں نے بلند آواز سے پکار کر اس کی سوچوں کاتسلسل توڑا ۔ ہیلو ارے میرے شہزادے آپ نے کیا بننا ہے۔ آپ بھی بتا دو ۔کیا آپ سر تبسم سے ناراض ہیں۔ *بچہ آہستہ سے کھڑا ہوا اور کہا سر میں نور الدین زنگی بنوں گا۔* میری حیرت کی انتہإ نا رہی اور کلاس کے دیگر بچے ہنسنے لگے ۔ اس کی آواز گویا میرا کلیجہ چیر گٸی ہو ۔ روح میں ارتعاش پیدا کر دیا ۔ پھر پوچھا بیٹا آپ کیا بنو گے ۔ سر میں نور الدین زنگی بادشاہ بنوں گا ۔ ...

آپ کی ترقی اور بہتری میں رکاوٹ کس کی وجہ سے ؟

Image
 ایک دن ایک معروف کمپنی کا ایک ملازم اپنے دفتر پہنچا تو اسکی نگاہ دفتر کے گیٹ پر لگے ہوئے ایک نوٹس پر پڑی جس پر لکھا تھا۔ جو شخص کمپنی میں آپ کی ترقی اور بہتری میں رکاوٹ تھا۔ کل رات اسکا انتقال ہوگیا آپ سے گزارش ہے کہ اس کی آخری رسومات اور جنازے کے لیے کانفرنس ہال میں تشریف لے آئیں جہاں پر اسکی میت رکھی ہوئی ہے۔ یہ پڑھتے ہی وہ اداس ہوگیا کہ اسکا کوئی ساتھی ہمیشہ کے لیے اس سے جدا ہوگیا لیکن چند لمحوں بعد اس پر تجسس غالب آ گیا کہ آخروہ شخص کون تھا جو اسکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھا اس تجسس کو ساتھ لیے وہ جلدی سے کانفرس ہال میں پہنچا تو وہاں اس کے دفتر کے باقی سارے ساتھی بھی اسی نوٹس کو پڑھ کر آئے ہوئے تھے اور سب حیران تھے کہ آخر یہ شخص کون تھا۔ کانفرس ہال کے باہر میت کو دیکھنے کے لیے لوگوں کا اس قدر ہجوم ہوگیا کہ سکیورٹی گارڈ کو یہ حکم جاری کرنا پڑا کہ سب لوگ ایک ایک کرکے اندر جائیں اور میت کا چہرہ دیکھ لیں۔ سب ملازمین ایک ایک کرکے اندر جانے لگے جو بھی اندر جاتا اور میت کے چہرے سے کفن ہٹا کر اس کا چہرہ دیکھتا تو ایک لمحے کی لیے حیرت زدہ اور گنگ ہو کر رہ جاتا اور اسکی زبان گویا تالو س...

پروفیسر پروفیسر ہوتا ہے

Image
 #مسکرائیے.....!!! پروفیسر صاحب انتہائی اہم موضوع پر لیکچر دے رہے تھے، جیسے ہی آپ نے تختہ سیاہ پر کچھ لکھنے کیلئے رخ پلٹا کسی طالب علم بے سیٹی ماری۔ پروفیسر صاحب نے مڑ کر پوچھا کس نے سیٹی ماری ہے تو کوئی بھی جواب دینے پر آمادہ نا ہوا۔ آپ نے قلم بند کر کے جیب میں رکھا اور رجسٹر اٹھا کر چلتے ہوئے کہا؛ میرا لیکچر اپنے اختتام کو پہنچا اور بس آج کیلئے اتنا ہی کافی ہے۔ پھر انہوں نے تھوڑا سا توقف کیا، رجسٹر واپس رکھتے ہوئے کہا، چلو میں آپ کو ایک قصہ سناتا ہوں تاکہ پیریڈ کا وقت بھی پورا ہوجائے۔ کہنے لگے: رات میں نے سونے کی بڑی کوشش کی مگر نیند کوسوں دور تھی۔ سوچا جا کر کار میں پٹرول ڈلوا آتا ہوں تاکہ اس وقت پیدا ہوئی کچھ یکسانیت ختم ہو، سونے کا موڈ بنے اور میں صبح سویرے پیٹرول ڈلوانے کی اس زحمت سے بھی بچ جاؤں۔ پھر میں نے پیٹرول ڈلوا کر اُسی علاقے میں ہی وقت گزاری کیلئے ادھر اُدھر ڈرائیو شروع کردی۔ کافی مٹرگشت کے بعد گھر واپسی کیلئے کار موڑی تو میری نظر سڑک کے کنارے کھڑی ایک لڑکی پر پڑی، نوجوان اور خوبصورت تو تھی مگر ساتھ میں بنی سنوری ہوئی بھی، لگ رہا تھا کسی پارٹی سے واپس آ رہی ہے۔ میں ن...

رشتے اچھے یا دولت ؟

Image
 حکایت* دوسگے بھائیوں کے بڑے بڑے زرعی فارم ساتھ ساتھ واقع تھے دونوں چالیس سال سے ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق سے رہ رہے تھے۔ اگر کسی کو اپنے کھیتوں کیلئے کسی مشینری یا کام کی زیادتی کی وجہ سے زرعی مزدوروں کی ضرورت پڑتی تو وہ بغیر پوچھے بِلا ججھک ایک دوسرے کے وسائل استعمال کرتے تھے۔ لیکن ایک دن کرنا خدا کا یہ ہوا کہ ان میں کسی بات پر اختلاف ہو گیا اور کسی معمولی سی بات سے پیدا ہونے والا یہ اختلاف ایسا بڑھا کہ ان میں بول چال تک بند ہو گئی۔ اور چند ہفتوں بعد ایک صبح ایسی بھی آ گئی کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے گالی گلوچ پر اتر آ ئے۔ اور پھر چھوٹے بھائی نے غصے میں اپنا بلڈوزر نکالا اور شام تک اس نے دونوں گھروں کے درمیان ایک گہری اور لمبی کھاڑی کھود کر اس میں دریا کا پانی چھوڑ دیا۔ ․․․․ اگلے ہی دن ایک ترکھان کا وہاں سے گزر ہوا تو بڑے بھائی نے اسے آواز دے کر اپنے گھر بلایا۔ اور کہا کہ وہ سامنے والا فارم ہاؤس میرے بھائی کا ہے جس سے آج کل میرا جھگڑا چل رہا ہے اس نے کل بلڈوزر سے میر ے اور اپنے گھر کے درمیان جانے والے راستے پر ایک گہری کھاڑی بنا کر اس میں پانی چھوڑ دیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے ...

ایک بوڑھے بزرگ کی کہانی

Image
 ایک اُبلا انڈہ کتنے کا ہے؟ '' گاڑی روک کر خاتون نے بوڑھے غریب سے پوُچھا'' 15 روپے کا ایک بیٹی۔۔۔ بزرگ نے سردی سے ٹھٹھرتی آواز میں کہا۔ 50 روپے کے 4 دیتے ہو تو بولو۔ ''خاتون بولی'' لے لو بیٹی، بزرگ نے یہ سوچ کر کہا کہ کوئی گاہک تو ملا۔ اگلے دن خاتون اپنے بچوں کو لےکر ایک مہنگے ریسٹورنٹ گئی اور سب بچوں کا من پسند کھانا آرڈر کیا، کھانا کھانے کے بعد جب بل 1900 روپے آیا تو پرس سے 2000 روپے نکال کر دیئے اور "Keep The Change" کہ کر چلی گئی۔ تو گویا اِس خاتون نے اپنی فتح اِس میں سمجھی کہ جس بوڑھے انڈے بیچنے والے کو زیادہ پیسے دینے چاہیئے تھے تو اِس کا حق مار لیا، اور جو پہلے ہی بڑے ناموں کے ریسٹورنٹس بنا کر عوام کو لوٹ رہے ہیں اُن کو 100 روپے زیادہ دے دیئے۔ کبھی اِن غریبوں سے یہ سوچ کر ہی خریداری کر لیا کریں کہ شاید ہم کسی کی مدد کا سبب بن جائیں۔ سوچیئےگا ضرور !  

ایک کسان کا سبق امیز واقعہ

Image
 ایک دفعہ ایک گھوڑا ایک گہرے گڑھے میں جا گرا اور زور زور سے اوازے نکالنےلگا. گھوڑے کا مالک کسان تھا جو کنارے پہ کھڑا اسے بچانے کی ترکیبیں سوچ رہا تھا. جب اسے کوئی طریقہ نہیں سوجھا تو ہار مان کر دل کو تسلی دینے لگا کہ گھوڑا تو اب بوڑھا ہو چکا ہے، وہ اب میرے کام کا بھی نہیں رہا، چلو اسے یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں، اور گڑھے کو بھی آخر کسی دن بند کرنا ہی پڑے گا، اس لیے اسے بچا کر بھی کوئی خاص فائدہ نہیں. یہ سوچ کر اس نے اپنے اپنے پڑوسیوں کی مدد لی اور گڑھا بند کرنا شروع کر دیا. سب کے ہاتھ میں ایک ایک بیلچہ تھا جس سے وہ مٹی، بجری اور کوڑا کرکٹ گڑھےمیں ڈال رہے تھےگھوڑا اس صورت حال سے بہت پریشان ہوا. اس نے اور تیز آواز نکالنی شروع کر دی. کچھ ہی لمحے بعد گھوڑا بالکل خاموش سا ہو گیا. جب کسان نے جھانکا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ جب جب گھوڑے کے اوپر مٹی اور کچرا پھینکا جاتا ہے تب تب وہ اسے جھٹک کر اپنے جسم سے نیچے گرا دیتا ہے اور پھر گری ہوئی مٹی پر کھڑا ہو جاتا ہے. یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا. کسان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر مٹی اور کچرا پھینکتا رہا اور گھوڑا اسے اپنے بدن سے ہٹا ہٹا کر اوپر ...

جسم فروشی کا ایک عجیب واقعہ

Image
 *جسم فروشی کا ایک عجیب قصہ* ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽﻏﯿﺮﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﻈﺮ ﺍﭨﮭﺎﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎﺗﮭﺎ، ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﮐﭽﮫﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﻨﮓ ﺩﺳﺖ ﮨﻮﮔﯿﺎ،،،ﻧﻮﺑﺖ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﯽ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻓﺎﻗﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﮔﺌﮯ .. ﺍﺱﺷﺨﺺ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﻮﺍﻥ ﺑﯿﭩﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ،،،ﺟﺐ ﻓﺎﻗﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺑﮩﻦﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻏﻠﻂ ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮔﺌﯽ، ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﺮﮐﮯ ﮔﮭﺮﺳﮯ ﻧﮑﻠﯽ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﺴﻢ ﺑﯿﭻ ﮐﺮ ﮐﭽﮫﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮐﺮﻭﻧﮕﯽ !!!ﻭﮦ ﮔﮭﺮﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﭘﮩﻨﭽﯽ۔ ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﺟﺴﻢ ﻓﺮﻭﺷﯽ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ، ﻭﮦ ﻟﮍﮐﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﺟﺎﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽﺍﺩﺍﺋﯿﮟ ﺩﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ،،،ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﺗﻮﺟﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯼ ﺗﻮﺟﮧﺗﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﺳﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﻈﺮ ﺗﮏ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﻟﻮﮒﺁﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﻈﺮ ﺍﭨﮭﺎﺋﮯ ﺑﻨﺎ ﮔﺰﺭﺟﺎﺗﮯ، ﺧﯿﺮ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡﮐﮭﮍﮮ ﮐﮭﮍﮮ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺷﺎﻡ ﮨﻮﮔﺌﯽ، ﻭﮦ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﻟﺒﺮﺩﺍﺷﺘﮧ ﮨﻮﮐﺮ ﮔﮭﺮﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻗﺪﻡ ﺑﮍﮬﺎﻧﮯ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ !!!ﺟﺐ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﯽ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﻮ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﭘﺎﯾﺎ، ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ “ﺑﯿﭩﯽ ﺗﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ؟؟؟ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮯ ﺑﺎﭖ ﺳﮯ ﻣﺎﻓﯽ ﻣﺎﻧﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﺮ ﺳﺎﺭﺍ ﻣﺎﺟﺮﺍ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎﮐﮧ “ﺍ...

ایسا پیار بھی کوئی کر سکتا ہے ؟

Image
 وہ دونوں کلاس فیلو تھے‘ لڑکی پوری یونیورسٹی میں خوبصورت تھی اور لڑکا تمام لڑکوں میں وجیہہ‘ دونوں ایک دوسرے سے ٹکراتے رہے اور آخر میں دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے‘ معاملہ رومیو جولیٹ جیسا تھا‘ دونوں کے خاندان ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے‘ شادی مشکل تھی‘ دونوں باعزت گھرانوں کے سعادت مند بچے تھے‘ یہ بھاگ کر شادی کیلئے تیار نہیں تھے اور خاندان اپنے اپنے شملے نیچے نہیں لا رہے تھے لہٰذا معاملہ پھنس گیا‘ لڑکے اور لڑکی نے پوری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘ یہ دونوں اپنے اپنے گھر میں رہتے رہے‘ پانچ سال دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہ ہوا‘ والدین شادی کی کوشش کرتے مگر یہ انکار کرتے رہے یہاں تک کہ لڑکی کے والدین ہار مان گئے‘ لڑکی نے لڑکے کو فون کیا‘ لڑکے نے فون اٹھایا‘ لڑکی کی صرف ہیلو سنی اور کہا ”مجھے بتاؤ‘ میں نے بارات لے کر کب آنا ہے“ دونوں کے والدین ملے‘ شادی ہوئی اور دونوں نے اپنا گھر آباد کر لیا‘ لڑکے نے کاروبار شروع کیا‘ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور وہ خوش حال ہو گئے‘ یہ شادی بیس سال چلی‘ اس دوران تین بچے ہو گئے‘ خاتون کو اپنے حسن‘ اپنی خوبصورتی پر بہت ناز تھا‘ وہ تھی بھی ...

منی کی مہندی چوڑیاں اور باپ کے آنسوں

Image
  (اللہ بخش کی لاڈلی منی) آج پھر وہ گھر خالی ہاتھ لوٹا تھا ہر بار کی طرح ۔اور وہ جانتا تھا کہ آج پھر مُنی جو سب گھر والوں کی لاڈلی تھی اُس کا دروازے پہ انتظار کر رہی ہوگی لاڈلی کیوں نہ ہوتی بڑی منتوں کے بعد اللہ بخش کے گھر پہلی اُولاد کی پیدائش ہوئی تھی وہ بھی اتنے سالوں بعد۔ اب بشیراں اور اللہ بخش کی تو ساری دنیا جیسے یہ مُنی ہی تھی۔ وہ دونوں میاں بیوی مُنی سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے ۔ جب بھی کہیں خوشی کا موقع ملتا تو بشیراں چپکے سے گاؤں کے اُس گھر میں پہنچ جاتی ۔ماسی بشیراں کو دیکھ کر جیسے سب کے چہرے پہ رونق آجاتی ۔آتی بھی کیوں نہ ماسی بشیراں اپنی پیاری آواز میں آنے والے مہمان (بچے) کی خوشی میں گیت گاتی اور ساتھ ساتھ تھوڑا ناچتی بھی۔ اور جب جانے لگتی تو وہ گھر والے خوشی میں ماسی بشیراں کو کچھ پیسے اور موتی چور کے لڈوتھما دیتے۔ یوں ماسی بشیراں اپنی مُنی کے لیے لڈو کی صورت میں انمول تحفہ لاتی۔ بس وہ ایک ہی راستہ تھا کہ وہ میاں بیوی اپنی مُنی کو خوشی دیتےتھے۔۔ خیر بچارا اللہ بخش شاہدرہ کے ریلوے اسٹیشن پہ ایک معمولی قُلی تھا۔ جو صبح سے شام تک لوگوں کا وزن اُٹھا تا ۔۔ اور بدلے میں بس...

بیٹا اور بیٹی میں فرق

Image
 ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻭ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻮﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ . ﺍﺑﮭﯽ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﮨﯽ ﺩﯾﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺩﻟﮩﮯ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﻮ ﮐﻮ ﻧﯿﮏ ﺗﻤﻨﺎﺅﮞ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺣﺖ ﺑﮭﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﺩﮮ ﺳﮑﯿﮟ، ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺩﻟﮩﮯ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺑﺎﮨﺮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ . ﺩﻟﮩﺎ ﺩﻟﮩﻦ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﮧ ﺩﻟﮩﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻟﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﮐﻮ ﻣﺪﻧﻈﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻮﻻ . ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﻭﺍﭘﺲ ﻟﻮﭦ ﮔﺌﮯ . ﺍﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﮨﯽ ﮔﺰﺭﯼ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺩﻟﮩﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺑﮭﯽ ﺩﻟﮩﮯ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺟﺎ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻣﺎﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﯿﮏ ﺧﻮﺍﮨﺸﺎﺕ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺳﮑﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﺩﮮ ﺳﮑﯿﮟ . ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﮭﺮ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺩﻟﮩﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ . ﺩﻟﮩﺎ ﺩﻟﮩﻦ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺯﮦ ﮐﯿﺎ . ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﮧ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﺩﻟﮩﻦ ﮐﯽ ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﺑﮭﺮﯼ ﺳﺮﮔﻮﺷﯽ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﺭﺍ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﺎ . ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﺩﻟ...

میاں بیوی کا رشتہ محبت کا ہے

Image
 بیوی کو شادی کے چند سال بعد خیال آیا کہ اگر وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کے چلی جائے تو شوہر کیسا محسوس کرے گا یہ خیال اس نے کاغذ پر لکھا "اب میں تمہارے ساتھ اور نہیں رہ سکتی میں اب بور ہو گئی ہوں تمہارے ساتھ میں گھر چھوڑ کے جا رہی ہوں ہمیشہ کے لئے" اس کاغذ کو اس نے میز پر رکھا اور جب شوہر کے آنے کا ٹائم ہوا تو اس کے رد عمل دیکھنے کے لئے بستر کے نیچے چھپ گئی شوہر آیا اور اس نے میز پر رکھا کاغذ پڑھا کچھ دیر کی خاموشی کے بعد اس نے اس کاغذ پر کچھ لکھا پھر وہ خوشی کے مارے جھومنے لگا گیت گانے لگا، رقص کرنے لگا اور کپڑے بدلنے لگا پھر اس نے اپنے فون سے کسی کو فون لگایا اور کہا "آج میں آزاد ہو گیا شاید میری بیوقوف بیوی کو سمجھ آ گیا کہ وہ میرے لائق ہی نہیں تھی لہذا آج وہ گھر سے ہمیشہ کے لئے چلی گئی اس لئے اب میں آزاد ہوں اور تم سے ملنے کے لئے میں آ رہا ہوں کپڑے بدل کر تم بھی تیار ہو کے میرے گھر کے سامنے والے پارک میں ابھی آ جاؤ" شوہر باہر نکل گیا آنسو بھری آنکھوں سے بیوی بستر کے نیچے سے نکلی اور کانپتے ہوئے ہاتھوں سے کاغذ پر لکھی لائن پڑھی جس پر لکھا تھا "بیڈ کے نیچے سے پاؤں...